کیا چاکلیٹ کھانے سے چہرے پر مہاسے نہیں نکلتے؟

ایک عرصے سے لوگ چہرے پر مہاسے نکلنے کا قصور وار چاکلیٹ اور دیگر میٹھی چیزوں کو ٹھہرا رہے ہیں۔ تاہم ایسا لگتا ہے چاکلیٹ کو بے وجہ بدنام کیا گیا ہے۔

کیا چاکلیٹ کھانے سے واقعی آپ کے چہرے پر مہاسے نکلتے ہیں؟ اس بات میں کتنی سچائی ہے؟ یا یہ بات صرف والدین اپنے بچوں سے کہتے ہیں تاکہ بازار میں وہ انھیں میٹھی چیزیں خرید کر دینے کے لیے تنگ نہ کریں؟

چاکلیٹ اور مہاسوں کا کیا تعلق ہے یہ جاننے کے لیے سنہ 1960 کی دہائی میں اس موضوع پر کئی تحقیقات ہوئیں۔

سب سے بڑے پیمانے پر جو تحقیق ہوئی تھی اس میں 65 لوگوں نے حصہ لیا تھا۔

اس تحقیق کے مطابق مہاسوں اور چاکلیٹ کا کوئی تعلق نہیں۔ تاہم جن طریقہ کار کے تحت یہ تحقیق کی گئی تھی اس پر کافی تنقید کی گئی ہے۔

چاکلیٹ کو یقینی طور پر چہرے پر مہاسوں کی وجہ نہیں ٹھہرایا جا سکتا لیکن ہماری خوراک کا اس سے تعلق ضرور ہے۔ خاص طور پر مغربی کھانے جن میں چکنائی اور چربی، چینی اور ڈیری (دودھ سے بنی اشیا) کا کثرت سے استعمال کیا جاتا ہے۔

چہرے پر مہاسے نکلنا ایک عام مسئلہ ہے۔ مہاسے اس لیے نکلتے ہیں کیونکہ ہماری جلد پر موجود بالوں کی جڑیں تیل اور جلد کے مردہ خلیوں کی وجہ سے بند ہو جاتی ہیں۔ اس وجہ سے دانے نکلنا شروع ہو جاتے ہیں۔

کنگز کالج لندن سے منسلک ماہر امراض جلد ڈاکٹر ڈو ہارپر کا کہنا ہے کہ بلوغت میں چہرے پر کثیر تعداد میں مہاسوں کا ہونا یا ان کا کسی حال میں ٹھیک نہ ہونے کی وجہ اکثر ہماری جینیات میں چھپی ہوئی ہوتی ہے۔

’دراصل ہماری جلد میں وہ غدود جو تیل پیدا کرتے ہیں ان کا کیا سائز ہو گا یہ ہماری جینیات پر منحصر ہے۔‘

ڈاکٹر ڈو ہارپر کے مطابق حال میں چہرے پہ مہاسوں کی شکایات میں اضافہ ہوا ہے خاص طور پر خواتین میں جبکہ اس کی کوئی وجہ سامنے نہیں آئی ہے۔

تاہم ان کا کہنا ہے کہ مہاسوں کے پیچھے ہماری روز مرہ کی زندگی میں ہم جس ماحول میں رہتے ہیں اس کا اہم کردار ہے۔

انھوں نے بتایا ’عام طور پر ہمارا جس طرح کا لائف سٹائل ہو گیا ہے وہ انسانی جسم کے لیے اچھا نہیں ہے۔ شاید مہاسے ہونا اسی بات کی طرف اشارہ ہے۔‘

ایک تحقیق میں محققین کا کہنا ہے کہ جدید دور میں ہمارے طرز زندگی کی وجہ سے مہاسوں کا مسئلہ بڑھ گیا ہے۔ اس میں ایسی خوراک شامل ہو گئی ہے جس میں چکنائی اور چربی اور چینی کی مقدار بہت زیادہ ہے۔

تاہم اس موضوع پر مزید تحقیق کرنے کی ضرورت ہے کہ مہاسوں سے صحت، مدافعتی نظام، خوراک، سوزش، دباؤ اور ماحول کا کیا تعلق ہے۔

برٹش سکن فاؤنڈیشن کی ترجمان اور کنسلٹنٹ ماہر امراض جلد زینب لفتہ کا کہنا ہے ذہنی دباؤ یا کسی انفیکشن کی وجہ سے یا ماہواری سے پہلے اور بعد کے دنوں میں بھی مہاسے نکل سکتے ہیں؟

کیل مہاسے

کیا چاکلیٹ سے مہاسے نکلتے ہیں

چاکلیٹ کو60 سال پہلے چہرے پر مہاسوں کی ممنکہ وجہ قرار دیا گیا تھا تاہم ابھی بھی کئی لوگوں کا یہی ماننا ہے کہ ان کے چہرے پر مہاسے چاکلیٹ کھانے کی وجہ سے نکلے ہیں۔

ڈرماٹالوجسٹ زینب لفتہ نے بی بی سی کو بتایا کہ ہر 10 میں سے نو مریض ان سے یہی سوال پوچھتے ہیں کہ وہ اپنی خوراک میں ایسی کیا تبدیلی لائیں جس کی وجہ سے چہرے پر مہاسے نکلنا بند ہو جائیں۔

’بہت سی کھانے کی چیزوں میں سے ایک چاکلیٹ کے بارے میں وہ سب سے زیادہ سوال کرتے ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ ’ویسے تو یہ ایک غلط فہمی ہے (کہ چاکلیٹ سے مہاسے نکلتے ہیں) لیکن اس میں تھوڑی سی سچائی بھی ہے۔‘

زینب لفتہ کا کہنا ہے کہ اگرچہ مہاسوں کے پیچھے بنیادی طور پر انسان کی جینات کا ہاتھ ہوتا ہے لیکن خوراک کی وجہ سے سوزش پیدا ہو سکتی ہے۔

’کچھ لوگوں میں کھانے کی مخصوص چیزوں سے جیسا کہ ڈیری کھانے سے ان کے چہرے پر مہاسے نکلنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں لیکن ایسا نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔ زیادہ تر لوگ برداشت کر جاتے ہیں۔‘

کچھ محققین نے چاکلیٹ کے انفرادی اجزا کے اثرات کی جانچ کی کہ کس سے مہاسے نکل سکتے ہیں تاہم مطالعہ حتمی نہیں ہیں۔

سنہ 2011 میں 100 فیصد ڈارک چاکلیٹ کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔

یاد رہے 100 فیصد چاکلیٹ میں چینی بالکل نہیں ہوتی۔ محققین کے مطابق چاکلیٹ کھانے سے کچھ لوگوں کے مہاسوں میں اضافہ ہوا تاہم اس تحقیق میں صرف 10 لوگوں نے حصّہ لیا تھا۔

مہاسوں اور غذا کے درمیان تعلق کی ایک وجہ عام طور پر کھانے کی اشیا کے ’گلائیسیمک انڈیکس‘ ہو سکتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے