ایران کا کہنا ہے کہ اس نے منگل کی رات اسرائیل پر درجنوں میزائل داغے ہیں اور یہ ایران میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ اور لبنان میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی ہلاکت کا بدلہ ہے۔
اسرائیل نے گذشتہ برس اکتوبر میں حماس کی زمینی کارروائی اور اس کے بعد غزہ میں اسرائیلی دراندازی کے بعد سے وہاں حماس، لبنان سے حزب اللہ اور یمن سے حوثی باغیوں کے میزائل اور راکٹ حملوں کا سامنا کیا ہے اور اب اس پر ایران نے میزائل حملے کیے ہیں۔
ان حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اسرائیل نے اپنے تمام میزائل دفاعی نظام استعمال کیے ہیں جن میں کم فاصلے تک مار کرنے والے راکٹوں کے لیے بنائے گئے آئرن ڈوم سسٹم سے لے کر ایرو سسٹم بھی شامل ہے جو فضا اور خلا سے داغے گئے بیلسٹک میزائلوں کو تباہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
اسرائیل کے مختلف دفاعی نظام کیا ہیں؟

اسرائیل کے پاس کئی فضائی دفاعی نظام ہیں اور ہر ایک کو مختلف بلندی اور فاصلے سے آنے والے میزائلوں کو روکنے کے لیے بنایا گیا ہے۔
آئرن ڈوم اسرائیل کی میزائل شیلڈز میں سب سے زیادہ مشہور ہے۔ اسے میزائل لانچر سے کم فاصلے یعنی چار سے سے 70 کلومیٹر کے درمیان کم فاصلے پر مار کرنے والے راکٹوں کے ساتھ ساتھ گولوں اور مارٹرز کو روکنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
ڈیوڈز سلنگ کا مقصد طویل فاصلے تک مار کرنے والے راکٹوں، کروز میزائلوں اور درمیانے فاصلے یا طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کو 300 کلومیٹر تک کے فاصلے پر تباہ کرنا ہے۔
ایرو 2 اور ایرو 3 درمیانے اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کے خلاف دفاع کرتے ہیں اور انھیں اس وقت نشانہ بنا سکتے ہیں جب وہ 2,400 کلومیٹر دور ہوں۔
آئرن ڈوم کیسے کام کرتا ہے؟

آئرن ڈوم وہ فضائی دفاعی نظام ہے جس کا دنیا میں جنگ کے ماحول میں سب سے زیادہ تجربہ ہوا ہے اور اس کی وجہ حالیہ برسوں میں حماس اور غزہ سے دیگر عسکریت پسند گروپوں اور لبنان سے حزب اللہ کی طرف سے اسرائیل پر داغے گئے میزائل ہیں۔
اسرائیل بھر میں آئرن ڈوم بیٹریاں نصب کی گئی ہیں۔ ایسی ہر بیٹری میں تین یا چار لانچرز ہوتے ہیں، جن میں سے ہر ایک میں 20 میزائل ہوتے ہیں۔
آئرن ڈوم ریڈار کی مدد سے حملہ آور راکٹوں کی نشاندہی کرتا ہے اور حساب لگاتا ہے کہ ان میں سے کون سے آبادی والے علاقوں پر گرنے کے امکانات ہیں۔ پھر یہ نظام صرف انھی راکٹوں کو نشانہ بنانے کے لیے میزائل داغتا ہے جبکہ باقی راکٹوں کو کھلے غیرآباد علاقوں میں گرنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے۔

اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ آئرن ڈوم اب تک 90 فیصد حملہ آور راکٹوں کو تباہ کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ اس پر نصب ’تامیر‘ میزائلوں میں سے ہر ایک کی قیمت تقریباً 50 ہزار ڈالر ہے۔
اسے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان 2006 کی جنگ کے بعد تیار کیا گیا تھا، جب حزب اللہ نے اسرائیل پر تقریباً چار ہزار راکٹ فائر کیے تھے، جس سے بہت زیادہ نقصان ہوا تھا اور درجنوں شہری مارے گئے تھے۔
امریکی تعاون کے نتیجے میں اسرائیلی کمپنیوں رفائل ایڈوانسڈ ڈیفینس سسٹمز اور اسرائیل ایرو سپیس انڈسٹریز کا ڈیزائن کیا گیا یہ نظام 2011 سے کام کر رہا ہے اور اسی برس یہ لڑائی میں پہلی مرتبہ استعمال ہوا جب اس کی مدد سے غزہ سے داغے گئے ایک راکٹ کو روکا گیا۔
اکتوبر 2023 سے، آئرن ڈوم میزائلوں نے غزہ سے حماس اور دیگر عسکریت پسند گروپوں اور جنوبی لبنان سے حزب اللہ کی طرف سے فائر کیے گئے ہزاروں راکٹوں کو روکا ہے۔